قربانی کرنے کا طریقہ

قربانی کرنے کا طریقہ قربانی کا عمل مباح جانور مثلاً بھیڑ، بکری، گائے یا اونٹ کو ذبح کرنا ہے، اللہ کی رضا اور اس کی برکت کے حصول کی نیت سے۔ قربانی کے جانور کا گوشت پھر ضرورت مندوں، خاندان کے افراد اور کمیونٹی میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس عمل کی جڑیں اشتراک اور سخاوت کے عقیدے میں ہیں، جو اسلام میں موجود اتحاد اور ہمدردی کی عکاسی کرتی ہے۔

قربانی کا طریقہ عمل کی ایک خاص ترتیب پر عمل پیرا ہے۔ اس کا آغاز خلوص نیت سے ہوتا ہے، اس عمل کو صرف اور صرف خدا کی خاطر انجام دینا۔ جانور کا انتخاب عمر، صحت اور اہلیت کے مخصوص معیار کے مطابق کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اصل قربانی سے پہلے اس کی دیکھ بھال اور حسن سلوک کیا جاتا ہے۔ یہ نقطہ نظر تمام جانداروں کے لیے رحم اور احترام کی اقدار کے مطابق ہے۔

ذبح خود ایک انسانی اور شریعت کے مطابق کیا جاتا ہے۔ ایک نامزد فرد، اکثر ایک ہنر مند قصاب، خدا کے نام کا ورد کرتے ہوئے قربانی کرتا ہے۔ یہ طریقہ ہمدردی اور احترام کے اخلاقی اصولوں کو برقرار رکھتے ہوئے جانور کے لیے کم سے کم درد اور تکلیف کو یقینی بناتا ہے۔

قربانی کرنے کا طریقہ

( چاہے قربانی ہو یا ویسے ہی ذَبْح کرنا ہو)سنّت یہ چلی آ رہی ہے کہ ذَبْح کرنے والا اور جانور دونوں قبلہ رُو ہوں ، ہمارے عَلاقے( یعنی پاک و ہند) میں قِبلہ مغرِب  میں ہے، اس لئے سرِذَبیحہ (یعنی جانور کا سر)جُنُوب کی طرف ہونا چاہئے تا کہ جانور بائیں (یعنی الٹے)پہلو لیٹا ہو،اور اس کی پیٹھ مشرِق(EAST) کی طرف ہو تا کہ اس کا مُنہ قبلے کی طرف ہو جائے، اور ذَبْح کرنے والا اپنا دایاں (یعنی سیدھا) پاؤں جانور کی گردن کے دائیں (یعنی سیدھے) حصّے(یعنی گردن کے قریب پہلو) پر رکھے اور ذَبْح کرے اور خود اپنا یا جانور کا مُنہ قبلے کی طرف کرنا ترک کیا تو مکروہ ہے

اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ(۷۹)([1])اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱۶۲)([2]) لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰ لِکَ اُمِرْتُ وَاَنَامِنَ الْمُسْلِمِیْنَ([3])اور جانورکی گردن کے قریب پہلو پر اپنا سیدھا پاؤں رکھ کراَللّٰھُمَّ لَکَ وَمِنْکَ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَر۔([4])پڑھ کر تیز چُھری سے جلد ذَبْح کردیجئے ۔ قربانی اپنی طرف سے ہو توذَبح کے بعد یہ دعا پڑھئے: اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ خَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَ السَّلَامُ وَحَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم([5])اگردوسرے کی طرف سے قربانی کریں تو مِنِّیکے بجائے مِنْ کہہ کر اُس کا نام لیجئے ۔( بوقتِ ذَبح پیٹ پر گھٹنا یا پاؤں نہ رکھئے کہ اس طرح بعض اوقات خون کے علاوہ غذا بھی نکلنے لگتی ہے)

مَدَنی التجا:قربانی میں دیکھ کر دعا پڑھتے وَقت رسالے پر ناپاک خون نہ لگنے پائے اس کا خیال فرمائیے ۔

Leave a Comment